کئی لوگ زکام کیلئے مکئی کا آٹا بھون کر گڑ ملا کر گرم گرم رات کو کھا کر سوجاتے‘ زکام ٹھیک ہوجاتا۔اگر پرانا ہوجائے تو لسی پھٹا کر پانی نیم گرم رات کو پی کر سوجاتے۔ نمونیا اگر کسی کو ہوجاتا تو لسی پھٹا کر دن اور رات کو بار بار پلاتے۔
نصیراحمد‘ ایبٹ آباد
ایک دیہاتی بزرگ سے ملاقات ہوئی‘ میں نے پوچھا کہ آپ شہروں سے بہت دور ہیں‘ بیماریوں کا علاج کس طرح کرتے ہیں‘ فرمانے لگے کہ ہماری طرف بیماریاں کم ہوتی ہیں‘ پہلے پہل شاذو ناذر ہی کوئی بیمار ہوتا‘ لوگ سادی غذا کھاتے ہیں‘ اکثر لوگ زمینداری کرتے تھے‘ مال مویشی پالتے تھے‘ زمین کاشت کرتے تھے‘ ہر قسم کا اناج زمین سے حاصل کرتے‘ کھاد کے نام سے کوئی واقف نہ تھا‘ سویرے اٹھتے تھے‘ رات کی بچی ہوئی روٹی صبح دودھ‘ دہی یا لسی سے کھا کر کام کاج کو نکل جاتے تھے‘ چائے کوئی بھی استعمال نہ کرتا تھا۔ دوپہر اور رات کو عموماً لسی میں پکا ہوا ساگ‘ کدو وغیرہ کھاتے۔ کبھی کبھی دالیں جو اپنی زمین سے حاصل کردہ ہوتیں وہ پکاتے۔ا ٓلو اپنی زمین سے حاصل کرتے اگر زکام لگ جاتا تو چولہے کی راکھ میں دو تین آلو دبا دیتے‘ چند منٹ بعد وہ پک جاتے اور چھلکا اتارکر نمک لگا کر رات کو کھالیتے۔ دو تین دن کے اندر اندر زکام ٹھیک ہوجاتا۔ کئی لوگ زکام کیلئے مکئی کا آٹا بھون کر گڑ ملا کر گرم گرم رات کو کھا کر سوجاتے‘ زکام ٹھیک ہوجاتا۔اگر پرانا ہوجائے تو لسی پھٹا کر پانی نیم گرم رات کو پی کر سوجاتے۔ نمونیا اگر کسی کو ہوجاتا تو لسی پھٹا کر دن اور رات کو بار بار پلاتے۔ مریض کو گرم رکھتے‘ سینہ پر اور پسلیوں پر تھوم سرسوں کے تیل میں ملا کر مالش کرتے۔ چند دن میں مریض صحت یاب ہوجاتا۔ بچوں کو عموماً خسرہ‘ کاکڑا لاکڑا نکلتا رہتا ہے۔ ہم منقیٰ ابال کر پلاتے ہیں اور انڈے کی زردی کھانے کو دیتے ہیں‘ بچے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ پیٹ میں درد ہو تو ہر قسم سفید پودینہ پسا ہوا آدھ چمچ معمولی نمک ملا کر لسی کے ساتھ کھلاتے۔ پانچ منٹ میں ہی آرام آجاتا۔ہرقسم کی جلدی بیماری بخار‘ نمونیا وغیرہ کیلئے لسی پھٹا کر پانی پلاتے رہتے۔ اللہ تعالیٰ شفاء دے دیتا‘ دردوں کیلئے سنڈ پیس کر دودھ کے ساتھ کھلاتے۔ رتن جوت کا حلوہ رات کو کھلانے سے کمر کادرد دور ہوجاتا ہے۔ اگر چوٹ کا درد ہوجاتا تو مامیخ بوٹی باریک سفوف کرکے چمچ کا چوتھا حصہ رات کو گرم دودھ سے کھلاتے۔ تین چار دن میں مریض ٹھیک ہوجاتا۔ اس کے علاوہ ہر بیماری کیلئے سات دفعہ فاتحہ پڑھ کر مریض پر بھی دم کرتے اور پانی پر بھی دم کرکے پلاتے‘ ہر مصیبت ڈر اور خوف کے وقت آیۃ الکرسی پڑھتے رہتے۔ کہنے لگے کہ جنگل میں شیر اور درندے ہوتے ہیں ہم لکڑیاں کاٹنے کیلئے جب بھی جنگل میں جاتے آیۃ الکرسی کا ورد جاری رکھتے‘ کبھی کوئی درندہ ہمارے سامنے تک نہیں آیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں